ساری بیوروکریسی اور ایگزیکٹو ملکر جوڈیشری سے مذاق کر رہے ہیں: جسٹس محسن کیانی کے ریمارکس
اسلام آباد: اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس محسن اختر کیانی نے سابق آڈیٹر جنرل پاکستان اختر بلند رانا کی پنشن کی عدم ادائیگی پر سخت ریمارکس دیے ہیں اور بیوروکریسی اور ایگزیکٹو کے رویے کو جوڈیشری سے مذاق قرار دیا ہے۔
عدالت نے کہا کہ بیوروکریسی اور ایگزیکٹو عدالتی حکم کبھی مان لیتے ہیں، کبھی نہیں، اور اگر حکم پر عمل نہ کیا گیا تو اکاؤنٹنٹ جنرل پاکستان ریونیو اور آڈیٹر جنرل کے اکاؤنٹس منجمد کیے جائیں گے۔
اس کیس میں اسسٹنٹ اٹارنی جنرل نے کہا کہ فنانس منسٹری کو درخواست گزار کی پنشن پر کوئی اعتراض نہیں، جبکہ اے جی پی آر نے بتایا کہ عدالتی حکم کے خلاف انٹرا کورٹ اپیل دائر کی گئی ہے اور فروری تک مہلت دی جائے۔
جسٹس کیانی نے مزید کہا کہ عدالت نے اپنے فیصلے پر عمل درآمد کروانا ہوتا ہے، اور عدالتی حکم پر عمل نہ ہونے سے عوام کے سامنے عدالت کا اعتماد متاثر ہوتا ہے۔ انہوں نے سابق چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری پر تشدد کے کیس کی مثال دیتے ہوئے کہا کہ سب سزا یافتہ مجرمان ریٹائرمنٹ کے بعد پنشن حاصل کر رہے ہیں۔
عدالت نے کہا کہ انٹرا کورٹ اپیل میں آرڈر معطل کروالیں یا عدالتی حکم پر عمل کریں، اور رپورٹ پیش کریں کہ ماہانہ پنشن ادا کر کے باقی کتنی رقم رہتی ہے۔ کیس کی مزید سماعت 12 جنوری کو ہو گی۔
