پی ٹی آئی نے موقع گنوا دیا، اب جیل ملاقات کی اجازت نہیں ہوگی: وزیر اطلاعات عطا تارڑ
اسلام آباد — وفاقی وزیر اطلاعات عطا تارڑ نے کہا ہے کہ بانی پی ٹی آئی کی تمام جیل ملاقاتیں مکمل طور پر بند کر دی گئی ہیں اور
اب نہ ملاقات کی اجازت دی جائے گی اور نہ ہی اڈیالہ جیل کے باہر کسی قسم کا ہجوم اکٹھا کرنے کی اجازت ہوگی۔
نجی ٹی وی کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے عطا تارڑ نے کہا کہ جیل کے باہر ملک مخالف بیانیہ دیا جاتا ہے اور بھارتی چینلز کو انٹرویوز تک دیے گئے،
اس لیے حکومت نے یہ فیصلہ کیا ہے کہ اب کسی کو بھی جیل کے باہر سیاسی ماحول بنانے کا موقع نہیں دیا جائے گا۔
انہوں نے الزام لگایا کہ بانی پی ٹی آئی ’’ملک کے لیے خطرہ‘‘ ہیں اور ان کی جماعت نے ملک کو ڈیفالٹ کی طرف دھکیلنے کی کوشش کی۔
وزیر اطلاعات کے مطابق آئی ایم ایف کو خطوط لکھ کر معاشی عدم استحکام پیدا کرنے کی کوشش کی گئی۔
عطا تارڑ نے 9 مئی کے واقعات کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ’’جو کام دشمن بھی نہیں کرتا وہ پی ٹی آئی نے کیا‘‘ اور ریاستی تنصیبات پر حملے کیے گئے۔
ان کا کہنا تھا کہ بانی پی ٹی آئی اپنے سیاسی مستقبل سے مایوس ہو کر ایسا بیانیہ بنا رہے ہیں جو ملک کے لیے نقصان دہ ہے۔
وفاقی وزیر نے بتایا کہ جیل سپرنٹنڈنٹ کی رپورٹ کے مطابق ملاقاتوں کے دوران سیاسی ہدایات جاری کی گئیں، جو قوانین کی خلاف ورزی ہے۔ ’’اسی بنا پر ملاقاتیں بند کی گئی ہیں،‘‘ انہوں نے وضاحت کی۔
انہوں نے خبردار کیا کہ جیل کے باہر امن و امان خراب کرنے والوں کے خلاف سخت قانونی کارروائی ہوگی اور ریاست کی رٹ ہر صورت قائم رکھی جائے گی۔ ان کا کہنا تھا:
’’قیدی کی ملاقات قانون کے مطابق ہوتی ہے، جب ملاقات بند ہے تو کسی کو اکٹھا ہونے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔‘‘
وفاقی وزیر اطلاعات نے مزید کہا کہ چیف آف ڈیفنس فورسز کے نوٹیفکیشن پر بلاوجہ تنازع کھڑا کیا گیا، ’’چائے کی پیالی میں طوفان‘‘ برپا کیا گیا، لیکن اب معاملہ واضح ہو چکا ہے۔
پی ٹی آئی سے مذاکرات کے حوالے سے عطا تارڑ نے دوٹوک مؤقف اختیار کرتے ہوئے کہا کہ جماعت نے مصالحت کا موقع کھو دیا ہے۔
ان کے مطابق ’’اب کسی انتشاری، دہشت گرد یا انتہاپسند ذہنیت رکھنے والے سے بات نہیں ہوگی،‘‘
البتہ اگر پی ٹی آئی کو راستہ چاہیے تو انہیں معذرت کرنا ہوگی اور یہ تسلیم کرنا ہوگا کہ ان کے قائد نے نقصان دہ بیانات دیے۔
وزیر اطلاعات نے دعویٰ کیا کہ بانی پی ٹی آئی نے اپنی ہی جماعت کو مشکلات میں ڈالا ہے اور کئی رہنما ذاتی طور پر اس بات کا اعتراف کرتے ہیں کہ انہیں غلط سمت میں لے جایا گیا۔
